Tuesday, April 11, 2017

مردانگی برائے فروخت

مردانگی برائے فروخت


اے مسلمان ! آج تیری مردانگی برائے فروخت ہے ..

ایک طرف میڈیا والے فحاشی و بے حیائی اور فطرت انسانی کو مسخ کرکے تیری مردانگی کو زنانہ لباس پہنا کر رقص و سرور کے ساتھ تجهے تهرکا کر تیری مردانگی کو فروخت کر رہے ہیں۔
تو دوسری طرف نیم حکیم خطرہ جان کراچی سے لے کر خیبر تک ہر اسٹیشن اور ہر گلی کے نکڑ پر اور ہر بوسیدہ و گندی در و دیوار پر شباب آور معجون و گولیوں کا اشتہار لگا کر تیری مردانگی کو مشکوک بنا رہا ہے۔
اور نیم ملا خطرہ ایمان تجهے مردانگی کا جوہر دکهانے کے بجائے ستر ستر حوروں کا لالچ دے کر خود کش حملے کروا کر تیری مردانگی کو ہمیشہ کیلئے فنا کر رہا ہے۔

اے مسلمان تری غیرت کو کیا ہوا ... ..؟

Monday, July 18, 2016

’’ توبہ و استغفار ‘‘ ایک عظیم عبادت


توبہ و استغفار
’’ توبہ و استغفار ‘‘ ایک عظیم عبادت ہے جو مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ ساتھ زبان سے توبہ و استغفار کی کلمات ادا کرکے کی جاتی ہے:
  ۔   ۱  ۔     اپنے گناہوں پر نادم اور شرمندہ ہونا‘
  ۔   ۲  ۔     آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کرنا‘
  ۔   ۳  ۔     گناہ چھوڑ کر اللہ کی طرف رجوع کرنا‘
  ۔   ۴  ۔     اپنے رب سے اپنے گناہوں پر معافی مانگنا‘
  ۔   ۵  ۔     اپنے محبوب رب کو منانے کی فکر کرنا‘
  ۔   ۶  ۔     آئندہ گناہ کر بیٹھنے کے خطرات سے اللہ کی پناہ طلب کرنا‘
  ۔   ۷  ۔     اپنے رب سے گناہوں اور انکے اثرات کے خاتمے کا سوال کرنا‘
  ۔   ۸  ۔  اپنے رب سے  ماضی میں کئے ہوئے گناہوں کے شر سے تحفظ اور گناہوں پر پردہ پوشی طلب کرنا‘
  ۔   ۹  ۔  دل میں اخلاص کو اختیار کرنا، یعنی اللہ کے عذاب کا  خوف و ڈراور اس کی مغفرت و ثواب کی امید پر گناہوں کو ترک کرنا‘
  ۔   ۱۰  ۔  ہر طرح کی نافرمانی چھوڑ کر اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و فرمابرداری میں زندگی گزارنے کی سعی کرنا  ۔  
  ۔   ۱۱  ۔     اگر گناہ کا تعلق آدمی سے ہو تو لوگوں کے حقوق سے خود کو بری کرے ،اگر کسی کا مال یا اس طرح کی کوئی اور چیز لی ہے تو واپس لوٹا دے، اگر کسی پر جھوٹی تہمت وغیرہ لگائی ہے تواس سے معافی طلب کرے یا اس کو ”حد“ پر قدرت دے اور اگر کسی کی غیبت کی ہے تو اس کی بھی معافی مانگے   ۔
آج  کل گناہوں اور فتنوں کی بھر مار ہے ‘ ایسے میں ہر وقت ہمیں توبہ و استغفار کرنے کی سخت ضرورت ہے  ۔    پوری امت کو بحیثیت کل دائمی طور پر استغفار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ  پوری امت پر نازل شدہ آفات اور تکالیف  ٹل جائے ‘ نیز آنے والی مصیبتوں سے تحفظ حاصل ہو  ۔  
 آئیے !اپنے لئے اور سب کے لئے استغفار کیجئے...
اپنے والدین کے لئے  استغفار کیجئے...
اپنی بیوی بچوں کیلئے استغفار کیجئے
اپنے رشتہ داروں کے لئے استغفار کیا کیجئے...
... سارے مسلمانوں کے لئے استغفار کیا کیجئے ...
... اپنے لئے استغفار کیجئے ... اور اور ... میرے لئے استغفار کیجئے...
 اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ
رَبِّ اغْفِرْ لِي ، وَتُبْ عَلَيَّ ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ
أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ، وَارْحَمْنِي ، وَتُبْ عَلَيَّ ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا ، وَارْحَمْنَا ، وَتُبْ عَلَيْنَا ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

سب سے پہلی عبادت ’ توبہ و استغفار‘


توبہ و استغفار
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب کو ’’ توبہ و استغفار ‘‘ کرنے کی توفیق اور اسکی برکت نصیب فرمائے۔ آمین۔
ہمارے غفورالرحیم رب نے بنی نو انسان کو سب سے پہلے جو عبادت کرنی سکھائی وہ ’’ توبہ و استغفار ‘‘ ہے 
جب شیطان مردودنے حضرت آدم  اور حوا علیہم السلام کو  جنت میں بہکا نے میں کامیاب ہوگیا اور   جب    حضرت آدم اور حوا  علیہم السلام  پشیماں ہوئے تو سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی رحمتِ خاص سے انہیں سب سے پہلے یہی  ’’ توبہ واستغفار ‘‘  کرنا سکھایا جیسا کہ قرآن میں ہے:
فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿٣٧﴾ سورة البقرة
ترجمہ: پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے) چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
پس بنی نو انسان نے سب سے پہلے جو عبادت کی وہ ’’ توبہ و  استغفار ‘‘  ہی تھی :
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ  (٢٣) سورة الأعراف
ترجمہ: دونوں ( آدم اورحوا) نے کہا اے ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے اب اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

ان الفاظ میں اپنی غلطی کا اعتراف ہے‘ اللہ کی طرف توجہ ہے‘ اس کے سامنے عجز و نیاز اور تذلل کا اظہار ہے اور مشکل گھڑی میں اللہ کی طرف محتاجی کا اقرار ہے۔ آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے جس شخص کو یہ راز سمجھ میں آ گیا ‘ اس کی دنیا بھی سنور جائے گی اور آخرت بھی۔
تو آئيےاستغفار کریں:۔
استغفراللہ لی و لکم و لسائرالمومنین و المومنات الاحیاء منکم  و الاموات